https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e فروری 2023 | آپ کی اردو

ہفتہ، 4 فروری، 2023

شمع و پروانہ (کلام اقبال)

0 $type={blogger}

 شمع و پروانہ

پروانہ تجھ سے کرتا ہے اے شمع پیار کیوں

یہ جان بے قرار ہے تجھ پر نثار کیوں

 

سیماب وار رکھتی ہے تیری ادا اسے

آدابِ عشق تو نے سکھائے  ہیں کیا اسے؟

 

کرتا ہے یہ طواف  تری جلوہ گاہ کا

پھونکا ہوا ہے کیاتری برق نگاہ کا؟

 

غم خانہ جہاں میں جو تیری ضیاء نہ ہو

اس تفتہ دل کا نخل تمنا ہر نہ ہو

 

گرنا ترے حضور میں اس کی نماز ہے

ننھے سے دل میں لذت سوز و گداز ہے

 

کچھ اس میں جوش عاشق حسن قدیم ہے

چھوٹا سا طور تو یہ ذرا سا کلیم ہے

پروانہ، اور ذوق تماشائے روشنی

کیڑا ذرا سا اور تمنائے روشنی

جمعہ، 3 فروری، 2023

عہدِطفلی

0 $type={blogger}

عہدِطفلی

تھے دیارِ نو زمین و آسماں میرے لیے

وسعتِ آغوشِ مادراک جہاں میرے لیے

 

تھی ہر ایک جنبش نشان لطف جاں میرے لیے

حرفِ بے مطلب تھی خود میری زباں میرے لیے

 

درد، طفلی میں اگر کوئی رلاتا تھا مجھے

شورش زنجیر در میں لطف آتا تھا مجھے

 

تکتے رہنا ہائے، وہ پہروں تک سوئے قمر

وہ  پھٹے بادل میں بے آواز پا اس کا سفر

 

پوچھنا رہ رہ کے اس کے کوہ و صحرا کی خبر

اور وہ حیرت دروغ مصلحت آمیز پر

 

آنکھ وقف دید تھی،لب مائل گفتار تھا

دل نہ تھا میرا، سراپا ذوق استفسار تھا

ِؐ

جمعرات، 2 فروری، 2023

ایک پہاڑ اور گلہری (کلام اقبال)

0 $type={blogger}

 ایک پہاڑ اور گلہری

کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا  اِک گلہری سے

تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے

 

ذرا سی چیز ہے، اس پر غرور ، کیا کہنا

یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور ،کیا کہنا!

 

خدا کی شان ہےناچیز چیز بن بیٹھیں

جو بے شعور ہوں یوں باتمیز بن بیٹھیں

 

تیری بساط ہے کیا میری شان کے آگے

زمیں ہے پست مری آن بان کے آگے

 

جو بات مجھ میں ہے، تجھ کو وہ ہے نصیب کہاں

بھلا پہاڑ کہاں جانور غریب  کہاں

 

کہا یہ سن کے گلہری نے، منہ سنبھال ذرا

یہ کچی باتیں ہیں دل سے انھیں نکال ذرا

 

جو میں بڑی نہیں تیری طرح تو کیا پروا

نہیں تو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا

 

ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے

کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، یہ اس کی حکمت ہے

 

بڑا جہاں میں تجھ کو بنا دیا اس نے

مجھے درخت پہ چڑھنا سکھا دیا اس نے

 

قدم اٹھانے کی  طاقت نہیں ذرا  تجھ میں

نری بڑائی ہے، خوبی ہے اور کیا تجھ میں

 

جو تو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو

یہ چھالیا ہی ذرا توڑ کر دکھا مجھ کو

 

نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں

کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں

بدھ، 1 فروری، 2023

درد عشق (کلام اقبال)

0 $type={blogger}

 

 درد عشق

اےد رد عشق! ہے گہر ، آب دار تو

نامحرموں میں دیکھ نہ ہو آشکار تو

 

پنہاں تہ نقاب تری جلوہ گاہ ہے

ظاہر پرست محفل نو کی نگاہ ہے

 

آئی نئی ہو چمن ہست و بود میں

اےدرد عشق! اب نہیں لذت نمود  میں

 

ہاں خود نمائیوں کی تجھے جستجو نہ ہو

منت پذیر نالہ ء بلبل کا تو نہ ہو!

 

خالی شراب عشق سے لالے کا جام ہو

پانی کی بوند گریہ ء شبنم کا نام ہو

 

پنہاں درون سینہ کہیں راز ہو ترا

اشک جگر گداز نہ غماز ہو ترا

گویا زبان شاعر رنگیں بیاں نہ ہو

آواز نے میں شکوہ فرقت نہاں نہ ہو

 

یہ دور نکتہ چیں ہے، کہیں چھپ کے بیٹھ رہ

جس دل میں تو مکیں ہے، وہیں چھپ کے بیٹھ رہ

 

غافل ہے تجھ سے حیرت علم آفریدہ دیکھ!

جویا نہیں تری نگہ نارسیدہ دیکھ

 

رہنے دے جستجو میں خیال بلند کو

حیرت میں چھوڑ دیدہء حکمت پسند کو

 

جس  کی بہار تو ہو یہ ایسا چمن نہیں

قابل  تری جمود کے یہ انجمن نہیں

 

یہ انجمن ہے کشتہ ء نظارہ ء مجاز

مقصد تری نگاہ کا خلوت سرائے راز

 

ہر دل خیال کی مستی سے چور ہے

کچھ اور آجکل کے کلیموں کا طور ہے

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});