https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e ،آپ کی اردو، اقبالیات، افکار اقبال | آپ کی اردو
،آپ کی اردو، اقبالیات، افکار اقبال لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
،آپ کی اردو، اقبالیات، افکار اقبال لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 3 جون، 2024

نہ آتے ، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی نہ آتے ، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی تمھارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی! تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی کھنچے خود بخود جانب طور موسی کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی! کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا فسوں تھا کوئی ، تیری گفتار کیا تھی

0 $type={blogger}

 نہ آتے ، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی 


 نہ آتے ، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی 

 مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی 


 تمھارے پیامی نے سب راز کھولا 

 خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی 


 بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا 

 تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی! 


 تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد 

 مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی 


 کھنچے خود بخود جانب طور موسی 

 کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی! 


 کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا 

  فسوں تھا کوئی ، تیری گفتار کیا تھی 

ہفتہ، 8 جولائی، 2023

غزل(12) سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں

0 $type={blogger}

 

 غزل       (12)

 

سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں

ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں، جاہل ہوں میں

 

میں جبھی تک تھا کہ تیری جلوہ پیرائی نہ تھی

جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں میں

 

علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست

وائے محرومی! خزف چین لب ساحل ہوں میں

 

ہے مری ذلت ہی کچھ میری شرافت کی دلیل

جس کی غفلت کو ملک روتے ہیں وہ غافل ہوں میں

 

بزم ہستی! اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو

تو تو اک تصویر ہے محفل کی اور محفل ہوں میں

 

ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو

آپ ہی گویا مسافر، آپ ہی منزل ہوں میں

 

 

منگل، 4 جولائی، 2023

غزل (9) جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

0 $type={blogger}

 

 غزل (9)

جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں 

جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

وہ نکلے میرے ظلمت خانہ دل کے مکینوں میں

 

حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی

مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکینوں میں

 

اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائی سے

تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبینوں میں

 

کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہے تو نے اے مجنوں

کہ لیلی کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں

 

مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں

مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں

 

مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے

کہ جن کو ڈوبنا ہو، ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں

 

چھپایا حسن کو اپنے کلیم اللہ سے جس نے

وہی ناز آفریں ہے جلوہ پیرا نازنینوں میں

 

جلا سکتی ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کی

الہی! کیا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سینوں میں

 

تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی

نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں

 

نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی، ارادت ہو تو دیکھ ان کو

ید بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

 

ترستی ہے نگاہ نا رسا جس کے نظارے کو

وہ رونق انجمن کی ہے انھی خلوت گزینوں میں

 

کسی ایسے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو

کہ خورشید قیامت بھی ہو تیرے خوشہ چینوں میں

 

محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا

یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں

 

سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق

بھلا اے دل حسیں ایسا بھی ہے کوئی حسینوں میں

 

پھڑک اٹھا کوئی تیری ادائے 'ما عرفنا' پر

ترا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرینوں میں

 

نمایاں ہو کے دکھلا دے کبھی ان کو جمال اپنا

بہت مدت سے چرچے ہیں ترے باریک بینوں میں

 

خموش اے دل!، بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا

ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

 

برا سمجھوں انھیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا

کہ میں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چینوں میں

 

 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});