https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e ایک پہاڑ اور گلہری (کلام اقبال) | آپ کی اردو

جمعرات، 2 فروری، 2023

ایک پہاڑ اور گلہری (کلام اقبال)

0 $type={blogger}

 ایک پہاڑ اور گلہری

کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا  اِک گلہری سے

تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے

 

ذرا سی چیز ہے، اس پر غرور ، کیا کہنا

یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور ،کیا کہنا!

 

خدا کی شان ہےناچیز چیز بن بیٹھیں

جو بے شعور ہوں یوں باتمیز بن بیٹھیں

 

تیری بساط ہے کیا میری شان کے آگے

زمیں ہے پست مری آن بان کے آگے

 

جو بات مجھ میں ہے، تجھ کو وہ ہے نصیب کہاں

بھلا پہاڑ کہاں جانور غریب  کہاں

 

کہا یہ سن کے گلہری نے، منہ سنبھال ذرا

یہ کچی باتیں ہیں دل سے انھیں نکال ذرا

 

جو میں بڑی نہیں تیری طرح تو کیا پروا

نہیں تو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا

 

ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے

کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، یہ اس کی حکمت ہے

 

بڑا جہاں میں تجھ کو بنا دیا اس نے

مجھے درخت پہ چڑھنا سکھا دیا اس نے

 

قدم اٹھانے کی  طاقت نہیں ذرا  تجھ میں

نری بڑائی ہے، خوبی ہے اور کیا تجھ میں

 

جو تو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو

یہ چھالیا ہی ذرا توڑ کر دکھا مجھ کو

 

نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں

کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں

0 $type={blogger}:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});