https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e جولائی 2023 | آپ کی اردو

ہفتہ، 8 جولائی، 2023

غزل(11) کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

0 $type={blogger}

 


کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

 

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ!

خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے

 

مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی

جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے

 

مدام گوش بہ دل رہ، یہ ساز ہے ایسا

جو ہو شکستہ تو پیدا نوائے راز کرے

 

کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے

جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیاز کرے

 

سخن میں سوز، الہی کہاں سے آتا ہے

یہ چیز وہ ہے کہ پتھر کو بھی گداز کرے

 

تمیز لالہ و گل سے ہے نالہء بلبل

جہاں میں وانہ کوئی چشم امتیاز کرے

 

ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبال

اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے



 

غزل(12) سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں

0 $type={blogger}

 

 غزل       (12)

 

سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں

ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں، جاہل ہوں میں

 

میں جبھی تک تھا کہ تیری جلوہ پیرائی نہ تھی

جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں میں

 

علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست

وائے محرومی! خزف چین لب ساحل ہوں میں

 

ہے مری ذلت ہی کچھ میری شرافت کی دلیل

جس کی غفلت کو ملک روتے ہیں وہ غافل ہوں میں

 

بزم ہستی! اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو

تو تو اک تصویر ہے محفل کی اور محفل ہوں میں

 

ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو

آپ ہی گویا مسافر، آپ ہی منزل ہوں میں

 

 

غزل (10) ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

0 $type={blogger}

 

 غزل (10)

 

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

 

ستم ہو کہ ہو وعده بے حجابی

کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں

 

یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو

کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں

 

ذرا سا تو دل ہوں، مگر شوخ اتنا

وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں

 

کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل

چراغ سحر ہوں، بجھا چاہتا ہوں

 

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی

بڑا بے ادب ہوں، سزا چاہتا ہوں

 

 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});