https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e غزل(11) کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے | آپ کی اردو

ہفتہ، 8 جولائی، 2023

غزل(11) کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

0 $type={blogger}

 


کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

 

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ!

خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے

 

مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی

جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے

 

مدام گوش بہ دل رہ، یہ ساز ہے ایسا

جو ہو شکستہ تو پیدا نوائے راز کرے

 

کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے

جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیاز کرے

 

سخن میں سوز، الہی کہاں سے آتا ہے

یہ چیز وہ ہے کہ پتھر کو بھی گداز کرے

 

تمیز لالہ و گل سے ہے نالہء بلبل

جہاں میں وانہ کوئی چشم امتیاز کرے

 

ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبال

اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے



 

0 $type={blogger}:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});