![]() |
| عقل و دل |
عقل و دل
عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا
بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں
بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں
ہوں زمیں پر، گزر فلک پہ مرا
دیکھ تو کس قدر رسا ہوں میں
دیکھ تو کس قدر رسا ہوں میں
کام دینا میں رہبری ہے مرا
مثل خضر خجستہ پا ہوں میں
مثل خضر خجستہ پا ہوں میں
ہوں مفسر کتاب ہستی کی
مظہر شان کبریا ہوں میں
بوند اک خون کی ہے تو لیکن
غیرت لعل بے بہا ہوں میں
دل نے سن کر کہا یہ سب سچ ہے
پر مجھے بھی تو دیکھ، کیا ہوں میں
راز ہستی کو تو سمجھتی ہے
اور آنکھوں سے دیکھتا ہوں میں
ہےتجھے واسطہ مظاہر سے
اور بان سے آشنا ہوں میں
علم تجھ سے تو معرفت مجھ سے
تو خدا جو، خدا نما ہوں میں
علم کی انتہا ہے بے تابی
اس مرض کی مگر دوا ہوں میں
شمع تو محفل صداقت کی
حسن کی بزم کا دیا ہوں میں
تو زمان ومکاں سے رشتہ بپا
طائر سدرہ آشنا ہوں میں
کس بلندی پہ ہے مقام مرا
عرش رب جلیل کا ہوں میں











0 $type={blogger}:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔