https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

پیر، 11 ستمبر، 2023

پیام - (بانگ درا دوئم)

0 $type={blogger}

 


   پیام

 

عشق نے کر دیا تجھے ذوقِ تپش سے آشنا

بزم کو مثل شمع بزم حاصل سوز و ساز دے

 

شانِ کرم پہ ہے مدار عشقِ گرہ کشاے کا

دیر و حرم کی قید کیا!  جس کو وہ بے نیاز دے

 

صورتِ شمع نور کی ملتی نہیں قبا اُسے

جس کو خدا نہ دہر میں گریۂ جاں گداز دے

 

تارے میں وہ، قمر میں وہ، جلوہ گہِ سحر میں وہ

چشم نظارہ میں نہ تو سرمۂ امتیاز دے

 

عشق بلند بال ہے رسم و رہِ نیاز سے

حسن ہے مست ناز اگر تو بھی جوابِ ناز دے

 

پیر مغاں!  فرنگ کی مے کا نشاط ہے اثر

اس میں وہ کیف غم نہیں، مجھ کو تو خانہ ساز دے

 

تجھ کو خبر نہیں ہے کیا! بزم کہن بدل گئی

اب نہ خدا کے واسطے ان کو مے مجاز دے

 

جمعرات، 31 اگست، 2023

پیام عشق

0 $type={blogger}

 


 پیام عشق

 

 

 

سن اے طلب گار درد پہلو! میں ناز ہوں، تو نیاز ہو جا

میں غزنوی سومنات دل کا، تو سراپا ایاز ہو جا

 

نہیں ہے وابستہ زیر گردوں کمال شان سکندری سے

تمام ساماں ہے تیرے سینے میں، تو بھی آئینہ ساز ہو جا

 

غرض ہے پیکار زندگی سے کمال پائے ہلال تیرا

جہاں کا فرض قدیم ہے تو، ادا مثال نماز ہو جا

 

نہ ہو قناعت شعار گلچیں! اسی سے قائم ہے شان تیری

وفور گل ہے اگر چمن میں تو اور دامن دراز ہو جا

 

گئے وہ ایام، اب زمانہ نہیں ہے صحرانوردیوں کا

جہاں میں مانند شمع سوزاں میان محفل گداز ہو جا

 

وجود افراد کا مجازی ہے، ہستی قوم ہے حقیقی

فدا ہو ملت پہ یعنی آتش زن طلسم مجاز ہو جا

 

یہ ہند کے فرقہ ساز اقبال آزری کر رہے ہیں گویا

بچا کے دامن بتوں سے اپنا غبار راہ حجاز ہو جا

 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});