https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

منگل، 4 جولائی، 2023

غزل (6) انوکھی وضع ہے، سارے زمانے سے نرالے ہیں

0 $type={blogger}

 

غزل (6)

 

انوکھی وضع ہے، سارے زمانے سے نرالے ہیں

یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

 

علاج درد میں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں

جو تھے چھالوں میں کانٹے، نوک سوزن سے نکالے ہیں

 

پھلا پھولا رہے یا رب! چمن میری امیدوں کا

جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں

 

رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کی

نرالا عشق ہے میرا، نرالے میرے نالے ہیں

 

نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی

نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں

 

نہیں بیگانگی اچھی رفیق راہ منزل سے

ٹھہر جا اے شرر، ہم بھی تو آخر مٹنے والے ہیں

 

امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو

یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے، بھولے بھالے ہیں

 

مرے اشعار اے اقبال کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کو

مرے ٹوٹے ہوئے دل کے یہ درد انگیز نالے ہیں

 

غزل (5) لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے

0 $type={blogger}

 

غزل    (5)

 

لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے

بجلیاں بے تاب ہوں جن کو جلانے کے لیے

 

وائے ناکامی، فلک نے تاک کر توڑا اسے

میں نے جس ڈالی کو تاڑا آشیانے کے لیے

 

آنکھ مل جاتی ہے ہفتاد و دو ملت سے تری

ایک پیمانہ ترا سارے زمانے کے لیے

 

دل میں کوئی اس طرح کی آرزو پیدا کروں

لوٹ جائے آسماں میرے مٹانے کے لیے

 

جمع کر خرمن تو پہلے دانہ دانہ چن کے تو

آ ہی نکلے گی کوئی بجلی جلانے کے لیے

 

پاس تھا ناکامی صیاد کا اے ہم صفیر

ورنہ میں، اور اڑ کے آتا ایک دانے کے لیے!

 

اس چمن میں مرغ دل گائے نہ آزادی کا گیت

آہ یہ گلشن نہیں ایسے ترانے کے لیے

غزل (3) کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا

0 $type={blogger}

 

غزل (3)

 

کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا

اور اسیر حلقہ دام ہوا کیونکر ہوا

 

جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں

مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا

 

کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر

کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلا کیونکر ہوا

 

ہے طلب بے مدعا ہونے کی بھی اک مدعا

مرغ دل دام تمنا سے رہا کیونکر ہوا

 

دیکھنے والے یہاں بھی دیکھ لیتے ہیں تجھے

پھر یہ وعدہ حشر کا صبر آزما کیونکر ہوا

 

حسن کامل ہی نہ ہو اس بے حجابی کا سبب

وہ جو تھا پردوں میں پنہاں، خود نما کیونکر ہوا

 

موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے درد فراق!

چارہ گر دیوانہ ہے، میں لا دوا کیونکر ہوا

 

تو نے دیکھا ہے کبھی اے دیدہء عبرت کہ گل

ہو کے پیدا خاک سے رنگیں قبا کیونکر ہوا

 

پرسش اعمال سے مقصد تھا رسوائی مری

ورنہ ظاہر تھا سبھی کچھ، کیا ہوا، کیونکر ہوا

 

میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی

کیا بتائوں ان کا میرا سامنا کیونکر ہوا

 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});