https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e غزل (3) کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا | آپ کی اردو

منگل، 4 جولائی، 2023

غزل (3) کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا

0 $type={blogger}

 

غزل (3)

 

کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا

اور اسیر حلقہ دام ہوا کیونکر ہوا

 

جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں

مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا

 

کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر

کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلا کیونکر ہوا

 

ہے طلب بے مدعا ہونے کی بھی اک مدعا

مرغ دل دام تمنا سے رہا کیونکر ہوا

 

دیکھنے والے یہاں بھی دیکھ لیتے ہیں تجھے

پھر یہ وعدہ حشر کا صبر آزما کیونکر ہوا

 

حسن کامل ہی نہ ہو اس بے حجابی کا سبب

وہ جو تھا پردوں میں پنہاں، خود نما کیونکر ہوا

 

موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے درد فراق!

چارہ گر دیوانہ ہے، میں لا دوا کیونکر ہوا

 

تو نے دیکھا ہے کبھی اے دیدہء عبرت کہ گل

ہو کے پیدا خاک سے رنگیں قبا کیونکر ہوا

 

پرسش اعمال سے مقصد تھا رسوائی مری

ورنہ ظاہر تھا سبھی کچھ، کیا ہوا، کیونکر ہوا

 

میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی

کیا بتائوں ان کا میرا سامنا کیونکر ہوا

 

0 $type={blogger}:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});