https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e غزل (7) ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی | آپ کی اردو

منگل، 4 جولائی، 2023

غزل (7) ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی

0 $type={blogger}

 

  غزل        (7)

 

ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی

ہو دیکھنا تو دیدہء دل وا کرے کوئی

 

منصور کو ہوا لب گویا پیام موت

اب کیا کسی کے عشق کا دعوی کرے کوئی

 

ہو دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر

ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی

 

میں انتہائے عشق ہوں، تو انتہائے حسن

دیکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئی

 

عذر آفرین جرم محبت ہے حسن دوست

محشر میں عذر تازہ نہ پیدا کرے کوئی

 

چھپتی نہیں ہے یہ نگہ شوق ہم نشیں!

پھر اور کس طرح انھیں دیکھا کر ے کوئی

 

اڑ بیٹھے کیا سمجھ کے بھلا طور پر کلیم

طاقت ہو دید کی تو تقاضا کرے کوئی

 

نظارے کو یہ جنبش مژگاں بھی بار ہے

نرگس کی آنکھ سے تجھے دیکھا کرے کوئی

 

کھل جائیں، کیا مزے ہیں تمنائے شوق میں

دو چار دن جو میری تمنا کرے کوئی

 

0 $type={blogger}:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});