https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

اتوار، 5 نومبر، 2023

طلبہء علی گڑھ کالج کے نام

0 $type={blogger}

طلبہء علی گڑھ کالج کے نام

 

اوروں کا ہے پیام اور، میرا پیام اور ہے
عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے
 
طائر زیر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم
یہ بھی سنو کہ نالہء طائر بام اور ہے
 
آتی تھی کوہ سے صدا راز حیات ہے سکوں
کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے
 
جذب حرم سے ہے فروغ انجمن حجاز کا
اس کا مقام اور ہے، اس کا نظام اور ہے

موت ہے عیش جاوداں، ذوق طلب اگر نہ ہو
گردش آدمی ہے اور، گردش جام اور ہے
 
شمع سحر یہ کہہ گئی سوز ہے زندگی کا ساز
غم کدہء نمود میں شرط دوام اور ہے
 
بادہ ہے نیم رس ابھی، شوق ہے نارسا ابھی
رہنے دو خم کے سر پہ تم خشت کلیسیا ابھی

 

ہفتہ، 4 نومبر، 2023

سلیمی

0 $type={blogger}

 

سلیمی

 

جس کی نمود دیکھی چشم ستارہ بیں نے
خورشید میں، قمر میں، تاروں کی انجمن میں
 
صوفی نے جس کو دل کے ظلمت کدے میں پایا
شاعر نے جس کو دیکھا قدرت کے بانکپن میں
 
جس کی چمک ہے پیدا، جس کی مہک ہویدا
شبنم کے موتیوں میں، پھولوں کے پیرہن میں
 
صحرا کو ہے بسایا جس نے سکوت بن کر
ہنگامہ جس کے دم سے کاشانہ چمن میں
 
ہر شے میں ہے نمایاں یوں تو جمال اس کا
آنکھوں میں ہے سلیمی تیری کمال اس کا

 

منگل، 31 اکتوبر، 2023

نوائے غم

0 $type={blogger}

نوائے غم


 

زندگانی ہے مری مثل رباب خاموش

جس کی ہر رنگ کے نغموں سے ہے لبریز آغوش

 


بربط کون و مکاں جس کی خموشی پہ نثار

جس کے ہر تار میں ہیں سینکڑوں نغموں کے مزار


 

محشرستان نوا کا ہے امیں جس کا سکوت

اور منت کش ہنگامہ نہیں جس کا سکوت


 

آہ! امید محبت کی بر آئی نہ کبھی

چوٹ مضراب کی اس ساز نے کھائی نہ کبھی


 

مگر آتی ہے نسیم چمن طور کبھی

سمت گردوں سے ہوائے نفس حور کبھی


 

چھیڑ آہستہ سے دیتی ہے مرا تار حیات

جس سے ہوتی ہے رہا روح گرفتار حیات


 

نغمہ یاس کی دھیمی سی صدا اٹھتی ہے

اشک کے قافلے کو بانگ درا اٹھتی ہے


 

جس طرح رفعت شبنم ہے مذاق رم سے

میری فطرت کی بلندی ہے نوائے غم سے

 


 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});