https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

جمعہ، 27 اکتوبر، 2023

سسلي جزيرہ صقليہ

0 $type={blogger}

 سسلي جزيرہ صقليہ

 

رو لے اب دل کھول کر اے دیدہء خوننابہ بار

وہ نظر آتا ہے تہذیب حجازی کا مزار

 

تھا یہاں ہنگامہ ان صحرا نشینوں کا کبھی

بحر بازی گاہ تھا جن کے سفینوں کا کبھی

 

زلزلے جن سے شہنشاہوں کے درباروں میں تھے

بجلیوں کے آشیانے جن کی تلواروں میں تھے

 

اک جہان تازہ کا پیغام تھا جن کا ظہور

کھا گئی عصر کہن کو جن کی تیغ ناصبور

 

مردہ عالم زندہ جن کی شورش قم سے ہوا

آدمی آزاد زنجیر توہم سے ہوا

 

غلغلوں سے جس کے لذت گیر اب تک گوش ہے

کیا وہ تکبیر اب ہمیشہ کے لیے خاموش ہے؟

 

آہ اے سسلی! سمندرکی ہے تجھ سے آبرو

رہنما کی طرح اس پانی کے صحرا میں ہے تو

 

زیب تیرے خال سے رخسار دریا کو رہے

تیری شمعوں سے تسلی بحر پیما کو رہے

 

ہو سبک چشم مسافر پر ترا منظر مدام

موج رقصاں تیرے ساحل کی چٹانوں پر مدام

 

تو کبھی اس قوم کی تہذیب کا گہوارہ تھا

حسن عالم سوز جس کا آتش نظارہ تھا

 

نالہ کش شیراز کا بلبل ہوا بغداد پر

داغ رویا خون کے آنسو جہاں آباد پر

 

آسماں نے دولت غرناطہ جب برباد کی

ابن بدروں کے دل ناشاد نے فریاد کی

 

غم نصیب اقبال کو بخشا گیا ماتم ترا

چن لیا تقدیر نے وہ دل کہ تھا محرم ترا

 

ہے ترے آثار میں پوشیدہ کس کی داستاں

تیرے ساحل کی خموشی میں ہے انداز بیاں

 

درد اپنا مجھ سے کہہ، میں بھی سراپا درد ہوں

جس کی تو منزل تھا، میں اس کارواں کی گرد ہوں

 

رنگ تصویر کہن میں بھر کے دکھلا دے مجھے

قصہ ایام سلف کا کہہ کے تڑپا دے مجھے

 

میں ترا تحفہ سوئے ہندوستاں لے جاوں گا

خود یہاں روتا ہوں، اوروں کو وہاں رلوائوں گا

 

بدھ، 11 اکتوبر، 2023

حقیقت حسن

0 $type={blogger}

 

 حقیقت حسن

 

خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا

جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا

 

ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا

شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنیا

 

ہوئی ہے رنگ تغیر سے جب نمود اس کی

وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی

 

کہیں قریب تھا، یہ گفتگو قمر نے سنی

فلک پہ عام ہوئی، اختر سحر نے سنی

 

سحر نے تارے سے سن کر سنائی شبنم کو

فلک کی بات بتا دی زمیں کے محرم کو

 

بھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے

کلی کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے

 

چمن سے روتا ہوا موسم بہار گیا

شباب سیر کو آیا تھا، سوگوار گیا

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});