https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

منگل، 4 جولائی، 2023

غزل (13) مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

0 $type={blogger}

 

غزل      (13)

 

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

نظارے کی ہوس ہو تو لیلی بھی چھوڑ دے

 

واعظ! کمال ترک سے ملتی ہے یاں مراد

دنیا جو چھوڑ دی ہے تو عقبی بھی چھوڑ دے

 

تقلید کی روش سے تو بہتر ہے خودکشی

رستہ بھی ڈھونڈ، خضر کا سودا بھی چھوڑ دے

 

مانند خامہ تیری زباں پر ہے حرف غیر

بیگانہ شے پہ نازش بے جا بھی چھوڑ دے

 

لطف کلام کیا جو نہ ہو دل میں درد عشق

بسمل نہیں ہے تو تو تڑپنا بھی چھوڑ دے

 

شبنم کی طرح پھولوں پہ رو، اور چمن سے چل

اس باغ میں قیام کا سودا بھی چھوڑ دے

 

ہے عاشقی میں رسم الگ سب سے بیٹھنا

بت خانہ بھی، حرم بھی، کلیسا بھی چھوڑ دے

 

سوداگری نہیں، یہ عبادت خدا کی ہے

اے بے خبر! جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے

 

اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل

لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

 

جینا وہ کیا جو ہو نفس غیر پر مدار

شہرت کی زندگی کا بھروسا بھی چھوڑ دے

 

شوخی سی ہے سوال مکرر میں اے کلیم!

شرط رضا یہ ہے کہ تقاضا بھی چھوڑ دے

 

واعظ ثبوت لائے جو مے کے جواز میں

اقبال کو یہ ضد ہے کہ پینا بھی چھوڑ دے

 

 

پیر، 3 جولائی، 2023

غزل (2) نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی

0 $type={blogger}

 

غزل  (2)

 

نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی

مگر وعده کرتے ہوئے عار کیا تھی

 

تمھارے پیامی نے سب راز کھولا

خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی

 

بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا

تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی!

 

تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد

مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی

 

کھنچے خود بخود جانب طور موسی

کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!

 

کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا

فسوں تھا کوئی، تیری گفتار کیا تھی

 

 

غزل (ا) گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ

0 $type={blogger}


غزل  (ا)

 

 

گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ

ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ

 

آیا ہے تو جہاں میں مثال شرار دیکھ

دم دے نہ جائے ہستی ناپائدار دیکھ

 

مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں

تو میرا شوق دیکھ، مرا انتظار دیکھ

 

کھولی ہیں ذوق دید نے آنکھیں تری اگر

ہر ره گزر میں نقش کف پائے یار دیکھ

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});