https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

پیر، 3 جولائی، 2023

غزل (ا) گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ

0 $type={blogger}


غزل  (ا)

 

 

گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ

ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ

 

آیا ہے تو جہاں میں مثال شرار دیکھ

دم دے نہ جائے ہستی ناپائدار دیکھ

 

مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں

تو میرا شوق دیکھ، مرا انتظار دیکھ

 

کھولی ہیں ذوق دید نے آنکھیں تری اگر

ہر ره گزر میں نقش کف پائے یار دیکھ

بدھ، 28 جون، 2023

بلال (بانگ درا حصہ اول)

0 $type={blogger}

 


چمک اٹھا جو ستارہ ترے مقدر کا

حبش سے تجھ کو اٹھا کر حجاز میں لایا

 

ہوئی اسی سے ترے غم کدے کی آبادی

تری غلامی کے صدقے ہزار آزادی

 

وہ آستاں نہ چھٹا تجھ سے ایک دم کے لیے

کسی کے شوق میں تو نے مزے ستم کے لیے

 

جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں

ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزا ہی نہیں

 

نظر تھی صورت سلماں ادا شناس تری

شراب دید سے بڑھتی تھی اور پیاس تری

 

تجھے نظارے کا مثل کلیم سودا تھا

اویس طاقت دیدار کو ترستا تھا

 

مدینہ تیری نگاہوں کا نور تھا گویا

ترے لیے تو یہ صحرا ہی طور تھا گویا

 

تری نظر کو رہی دید میں بھی حسرت دید

خنک دلے کہ تپید و دمے نیا سائید

 

گری وہ برق تری جان ناشکیبا پر

کہ خندہ زن تری ظلمت تھی دست موسی پر

 

تپش ز شعلہ گر فتند و بر دل تو زدند

چہ برق جلوہ بخاشاک حاصل تو زدند

 

ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری

کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری

 

اذاں ازل سے ترے عشق کا ترانہ بنی

نماز اس کے نظارے کا اک بہانہ بنی

 

خوشا وہ وقت کہ یثرب مقام تھا اس کا

خوشا وہ دور کہ دیدار عام تھا اس کا

 

  

 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});