https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

بدھ، 28 جون، 2023

صدائے درد

0 $type={blogger}

 



صدائے درد

 

جل رہا ہوں کل نہیں پڑتی کسی پہلو مجھے

ہاں ڈبو دے اے محیط آب گنگا تو مجھے

 

سرزمیں اپنی قیامت کی نفاق انگیز ہے

وصل کیسا، یاں تو اک قرب فراق انگیز ہے

 

بدلے یک رنگی کے یہ نا آشنائی ہے غضب

ایک ہی خرمن کے دانوں میں جدائی ہے غضب

 

جس کے پھولوں میں اخوت کی ہوا آئی نہیں

اس چمن میں کوئی لطف نغمہ پیرائی نہیں

 

لذت قرب حقیقی پر مٹا جاتا ہوں میں

اختلاط موجہ و ساحل سے گھبراتا ہوں میں

 

دانہ خرمن نما ہے شاعر معجز بیاں

ہو نہ خرمن ہی تو اس دانے کی ہستی پھر کہاں

 

حسن ہو کیا خود نما جب کوئی مائل ہی نہ ہو

شمع کو جلنے سے کیا مطلب جو محفل ہی نہ ہو

 

ذوق گویائی خموشی سے بدلتا کیوں نہیں

میرے آئینے سے یہ جوہر نکلتا کیوں نہیں

 

کب زباں کھولی ہماری لذت گفتار نے

پھونک ڈالا جب چمن کو آتش پیکار نے

 

 

طفل شیر خوار

0 $type={blogger}

 



طفل شیر خوار

 

میں نے چاقو تجھ سے چھینا ہے تو چلاتا ہے تو

مہرباں ہوں میں، مجھے نا مہرباں سمجھا ہے تو

 

پھر پڑا روئے گا اے نووارد اقلیم غم

چبھ نہ جائے دیکھنا!، باریک ہے نوک قلم

 

آہ! کیوں دکھ دینے والی شے سے تجھ کو پیار ہے

کھیل اس کاغذ کے ٹکڑے سے، یہ بے آزار ہے

 

گیند ہے تیری کہاں، چینی کی بلی ہے کد ھر؟

وہ ذرا سا جانور ٹوٹا ہوا ہے جس کا سر

 

تیرا آئینہ تھا آزاد غبار آرزو

آنکھ کھلتے ہی چمک اٹھا شرار آرزو

 

ہاتھ کی جنبش میں، طرز دید میں پوشیدہ ہے

تیری صورت آرزو بھی تیری نوزائیدہ ہے

 

زندگانی ہے تری آزاد قید امتیاز

تیری آنکھوں پر ہویدا ہے مگر قدرت کا راز

 

جب کسی شے پر بگڑ کر مجھ سے، چلاتا ہے تو

کیا تماشا ہے ردی کاغذ سے من جاتا ہے تو

 

آہ! اس عادت میں ہم آہنگ ہوں میں بھی ترا

تو تلون آشنا، میں بھی تلون آشنا

 

عارضی لذت کا شیدائی ہوں، چلاتا ہوں میں

جلد آ جاتا ہے غصہ، جلد من جاتا ہوں میں

 

میری آنکھوں کو لبھا لیتا ہے حسن ظاہری

کم نہیں کچھ تیری نادانی سے نادانی مری

 

تیری صورت گاہ گریاں گاہ خنداں میں بھی ہوں

دیکھنے کو نوجواں ہوں، طفل ناداں میں بھی ہوں

 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});