https://www.highrevenuenetwork.com/yn6if2b2vi?key=3baa9b1915fea6b70c39fb465ca5cd9e | آپ کی اردو

اتوار، 5 نومبر، 2023

سوامی رام تیرتھ | ہم بغل دریا سے ہے اے قطرہ بے تاب تو

0 $type={blogger}
سوامی رام تیرتھ
 
ہم بغل دریا سے ہے اے قطرہ بے تاب تو
پہلے گوہر تھا، بنا اب گوہر نایاب تو
 
آہ کھولا کس ادا سے تو نے راز رنگ و بو
میں ابھی تک ہوں اسیر امتیاز رنگ و بو
 
مٹ کے غوغا زندگی کا شورش محشر بنا
یہ شرارہ بجھ کے آتش خانہ آزر بنا
 
نفی ہستی اک کرشمہ ہے دل آگاہ کا
'لا' کے دریا میں نہاں موتی ہے 'الااللہ' کا
 
چشم نابینا سے مخفی معنی انجام ہے
تھم گئی جس دم تڑپ، سیماب سیم خام ہے
 
توڑ دیتا ہے بت ہستی کو ابراہیم عشق
ہوش کا دارو ہے گویا مستی تسنیم عشق
 

 

طلبہء علی گڑھ کالج کے نام

0 $type={blogger}

طلبہء علی گڑھ کالج کے نام

 

اوروں کا ہے پیام اور، میرا پیام اور ہے
عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے
 
طائر زیر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم
یہ بھی سنو کہ نالہء طائر بام اور ہے
 
آتی تھی کوہ سے صدا راز حیات ہے سکوں
کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے
 
جذب حرم سے ہے فروغ انجمن حجاز کا
اس کا مقام اور ہے، اس کا نظام اور ہے

موت ہے عیش جاوداں، ذوق طلب اگر نہ ہو
گردش آدمی ہے اور، گردش جام اور ہے
 
شمع سحر یہ کہہ گئی سوز ہے زندگی کا ساز
غم کدہء نمود میں شرط دوام اور ہے
 
بادہ ہے نیم رس ابھی، شوق ہے نارسا ابھی
رہنے دو خم کے سر پہ تم خشت کلیسیا ابھی

 

ہفتہ، 4 نومبر، 2023

سلیمی

0 $type={blogger}

 

سلیمی

 

جس کی نمود دیکھی چشم ستارہ بیں نے
خورشید میں، قمر میں، تاروں کی انجمن میں
 
صوفی نے جس کو دل کے ظلمت کدے میں پایا
شاعر نے جس کو دیکھا قدرت کے بانکپن میں
 
جس کی چمک ہے پیدا، جس کی مہک ہویدا
شبنم کے موتیوں میں، پھولوں کے پیرہن میں
 
صحرا کو ہے بسایا جس نے سکوت بن کر
ہنگامہ جس کے دم سے کاشانہ چمن میں
 
ہر شے میں ہے نمایاں یوں تو جمال اس کا
آنکھوں میں ہے سلیمی تیری کمال اس کا

 

فیچر پوسٹیں

 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});